پہلی آرزو۔
يَا لَيْتَنِي كُنْتُ تُرَابًا
اے کاش : میں مٹی ہوتا
(سورة النبا، آیت: 40)
دوسری آرزو۔
يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِی
اے کاش ! میں نے اپنے آخرت کی زندگی کے لئے کچھ کیا ہوتا۔( سورہ الفجر آیت:24 )
تیسری آرزو۔
یا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ
اے کاش ! مجھے میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا ۔(سورة الحاقہ آیت:25)
چوتھی آرزو۔
يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا
اے کاش ! میں فلاں کو دوست نہ بناتا۔ (سورہ فرقان، آیت:28)
پانچویں آرزو۔
يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا
اے کاش ! ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی۔ ( سورہ احزاب، آیت:66)
چھٹی آرزو۔
يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا
اے کاش ! میں رسول کا راستہ اپنا لیتا۔ (سورة الفرقان ، آیت:27)
ساتویں آرزو۔
يَا لَيْتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا
اے کاش ! میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو بڑی کامیابی حاصل کر لیتا۔ (سورة النساء آیت:73)
آٹھویں آرزو۔
يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا
اے کاش ! ! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہوتا۔(سورة الکھف آیت:42)
نویں آرزو۔
يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
اے کاش ! کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم دنیا میں پھر واپس بیجھے جائیں اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوں۔ (سورہ الانعام آیت:27)
یہ ہیں وہ آرزوئیں جن کا موت کے بعد حاصل ہونا ممکن نہیں، ﺍسی لئے زندگی میں ہی اپنے عقائد و عمل کی اصلاح کرنا بہت ضروری ہے ۔اللہ تعالٰی نے مستقبل میں ہمیشہ باقی رہنے والی زندگی میں پیش آنے والے حالات سے بھی مندرجہ بالا آیات کے ذریعے متنبہ کیا اور فانی دنیاوی زندگی کے حال کے بارے میں سورہ حشر کے مندرجہ ذیل آیت نمبر 18 میں پیشگی مطلع فرمایا: کہ
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہئے کہ اس نے کل (یعنی قیامت) کیلئے کیا (سامان) بھیجا ہے اور ہم پھر کہتے ہیں کہ اللہ ہی سے ڈرتے رہو۔ بیشک اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور ہر ایک شخص خواہ نیک ہو یا بد دیکھ بھال کرے کہ اس نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے کیونکہ قیامت میں اسی کا بدلہ ملے گا جو اس نے دنیا میں اعمال کئے ہیں اگر نیک ہیں تو اچھا اور برے ہیں تو برا اور اپنے اعمال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو وہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے۔(تخریج تفسیر از عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ )