شیطان بھی قانون قدرت کا حصہ ہے۔۔۔۔۔۔
قرآن مجید اور احادیث مبارکہ پر غور کرنے سے قدرت کا یہ قانون اظہر من الشمس عیاں ہوگا کہ گرمیوں کے نصف النہار سورج کی تپتی دھوپ یا سخت سردی کی یخ بستہ راتوں کی طرح شیطان کا بھی دخل انسان میں اس طرح ہے کہ جیسے انسان کے جسم میں خون جاری ہے ۔
یعنی وہ ہر وقت انسان کے ساتھ ہے اور اسے گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے ، اس کی سوچ کو بدلتا ہے ۔بعض دفعہ انسان نیک کام میں مصروف ہوتا ہے ،اور شیطان اس کے عمل کو نیت کے فساد مثلا ریاکاری ، تکبر وغیرہ یا تصور کے ذریعے یا بدعت کے ذریعے ضائع کر رہا ہوتا ہے اور انسان کو پتہ بھی نہیں چلتا ۔ سوال یہ کہ شیطان ایسی کوششیں کیوں کررہا ہے؟
وہ اس لئے انسان و جنات کو شریعت سےمنحرف اور بگاڑنے کی کوششیں کرتا ہے کہ اس کو بھی جہنم سے آزادی ملے ۔۔۔۔وہ صرف اس آخری روز جزا کے امید سے ہے کہ بیشتر سے بھی زیادہ جن و انس جہنم میں جانے والے ہوں تو شاید اللہ مہربان ہو اور ترس کی جوش سے اس کے بہکائے ہوئے بٹھکے جہنم کے راہیوں کو خلاصی دے۔۔۔اور۔۔۔جب ان سب کو گناہ عظیم سے مغفرت ملنے پر اور جنت کے حقدار ہونے پر اپنے رب سے شیطان بھی اپیل کرے گا کہ اے رحمان و رحیم جب ان پر تیری رحمت کو جوش آئی ہے تو مجھ ناچیز کو بھی بخش دے۔۔۔
یہ ہے اصل میں شیطان کی دوڑ دھوپ ۔۔چنانچہ اس جہد مسلسل میں دن رات لوگوں کو شریعت خداوندی سے بہکانے پر لگا ہوا ہے تاکہ جہنم کی آبادی بڑھے ۔۔۔
لہذا جس طرح سردیوں کی ٹھنڈی راتوں میں اور گرمیوں کی سخت دھوپ سے بر وقت محتاط رہتے ہیں اسی طرح شیطان کے شر اور وسوسوں سے چوکس رہتے ہوئے ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہوئے سیدھے راستے کی طلب ضروری ہے۔۔۔۔۔۔ وللہ اعلم
بو سکندر