انسان جب عقیدے کی حد تک کسی شخص کی پیروی کرے تو پچھلے بیانات نئے بیان پر شریعت کی طرح حاوی ہوتی ہیں ، جو نعوذ بااللہ ناسخ و منسوخ کا درجہ رکھتی ہیں۔ دین اسلام کا تنہا اور واحد ماخذ رسول اللہﷺ کی شان و صفات والی ذات اقدس ہے ،عقیدے کی حد تک کسی کی پیروی کرنےوالے کو انگریزی میں کلٹ فالوور کہتے ہیں، اور ایسی پیروی اسلام کی رو سے صرف انبیاء کرام علیہم السلام اور آثار صحابۂ کرام و اہل بیت العظام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کی جائز ہے اور کسی کی بھی نہیں، آثار صحابہ سے متصل زمانہ، تابعین کرام رحمہم اللہ تعالی علیہم نے سنت نبوی ﷺ کو مرتب و مدون کیا یعنی سنت نبویﷺ کو کتاب کی مستند شکل میں مرتب و مدون اہل السنہ و الجماعت کے لئے صرف ائمہء فقہاء أربعہ نے کیا ہے۔ اس تدوین کے لئے بعد از شہادت کربلا اہل بیت العظام اور امام عالی مقام سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ تعالٰی عنہ 61 ھ سے 99 ہجری تک کا زمانہ بنو امیہ کےناصبیت اور رافضیت کے تاریک دور کے بعد سنہ 99 ھ کو پانچویں خلیفہ الراشد سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کی سنہ 102 ھ تک کڑی نگرانی اور رہنمائی میں سرکاری سطح پر اہتمام و بندوبست اور تحقیق شامل ہے۔۔ بطور اجماع امت مجاز ائمہ کرام کے نام مندرجہ ذیل ہیں ، پہلا ، الامام الاعظم فی الفقہ سیدنا نعمان بن ثابت ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ (80ھجری تا 150ھجری) جس کا مرکز برائے تحقیق و تدوین سنت نبویﷺ شہر کوفہ دارالخلافہء اسلام بعد از شہادت امیرالمومنین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ تھا، دوسرا، الامام دار الہجرہ دیار نبیﷺ، سیدنا مالک بن انس رحمہ اللہ تعالٰی عنہ(93 ھجری تا 179ھجری) جس کا مرکز تحقیق و تدوین سنت رسول اللہﷺ شہر رسالت مآبﷺ المدینہ المنوره تھا، تیسرا، لاامام المجدد کعبہ اللہ، سیدنا امام محمد ادریس الشافعی رحمہ اللہ تعالى علیہ(150ھجری تا 204 ھجری) جسکا مرکز تحقیق و تدوین حرم کعبہ مکہ المکرمہ اور شہر قاہرہ، مصر تھا، چوتھا، الامام المُبَجَّل سیدنا احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالٰی علیہ(163ھجری تا 242ھجری) جسکا مرکز تدوین و تحقیق نو آباد شہر بغداد دارالخلافہ خلافت عباسیہ دور ہارون الرشید و مابعد تھا۔ان مندرجہ بالا چار ائمہ کے مدون کردہ سنت نبوی ﷺ و مرتب کردہ فقہی مسائل پر پیروی و تقلید کرنے والوں کو اہل السنہ والجماعہ کہتے ہیں۔۔۔