جس معصوم عن الخطاءہستی کو ابو الانبیا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اللہ جل شانہ سے مانگا وہ سرور کونین سیدنا محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم ہیں جسس محفوظ عن الخطاءشخصیت کو سیدنا محمد مصطفی صل اللہ علیہ والہ وسلم نے اللہ رب العزت کے بارگاہ سے مانگا وہ سیدناعمر ابن الخطاب الفاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں۔۔ یکم محرم الحرام کو یوم شہادت شہید محراب ، دعائے رسول اللہ، سیدنا عمر ابن الخطاب الفاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ہے۔۔۔اس حوالے سے بخاری شریف کے چند احادیث کے مفاہیم قارئین کے نذر ہیں۔
سیدنا و حبیبنا ومو لانا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دودھ پیا، اتنا کہ میں دودھ کی سیرابی دیکھنے لگا جو میرے ناخن یا ناخنوں پر بہہ رہی ہے، پھر میں نے پیالہ عمر کو دے دیا۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! اس خواب کی تعبیر کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ و بارک وسلم نے فرمایا کہ اس کی تعبیر علم ہے۔ بخاری شریف مفہوم حدیث3681
سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں جب سیدنا عمر فاورق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ( شہادت کے بعد ) ان کی چارپائی پر رکھا گیا تو تمام لوگوں نے جسم مبارک کو گھیر لیا اور ان کے لئے ( اللہ سے ) دعا اور مغفرت طلب کرنے لگے، جسم مبارک ابھی اٹھائی نہیں گئی تھی، میں بھی وہیں موجود تھا۔ اسی حالت میں اچانک ایک صاحب نے میرا شانہ پکڑ لیا، میں نے دیکھا تو وہ سیدنا علی وجہ اللہ الکریم تھے، پھر انہوں نے عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے لیے دعا رحمت کی اور ( ان کی میت مبارک کو مخاطب کر کے ) کہا: آپ نے اپنے بعد کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا کہ جسے دیکھ کر مجھے یہ تمنا ہوتی کہ اس کے عمل جیسا عمل کرتے ہوئے میں اللہ سے جا ملوں اور اللہ کی قسم! مجھے تو ( پہلے سے ) یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا۔ میرا یہ یقین اس وجہ سے تھا کہ میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ الفاظ سنے تھے کہ ”میں، ابوبکر اور عمر گئے۔ میں، ابوبکر اور عمر داخل ہوئے۔ میں، ابوبکر اور عمر باہر آئے۔“ بخاری شریف مفہوم حدیث 3685
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو قمیص پہنے ہوئے تھے ان میں سے بعض کی قمیص صرف سینے تک تھی اور بعض کی اس سے بھی چھوٹی اور میرے سامنے عمر پیش کئے گئے تو وہ اتنی بڑی قمیص پہنے ہوئے تھے کہ چلتے ہوئے گھسٹتی تھی۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی تعبیر کیا لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ دین مراد ہے۔بخاری شریف مفہوم حدیث 3691
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے، اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر ہیں۔ زکریا بن زائدہ نے اپنی روایت میں سعد سے یہ بڑھایا ہے کہ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے بنی اسرائیل کی امتوں میں کچھ لوگ ایسے ہوا کرتے تھے کہ نبی نہیں ہوتے تھے اور اس کے باوجود فرشتے ان سے کلام کیا کرتے تھے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہو سکتا ہے تو وہ عمر ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مزید پڑھا «من نبی ولا محدث» ۔بخاری شریف مفہوم حدیث 3689